جمعہ، 2 فروری، 2024

وضو کے انسانی صحت پر اثرات(۱)

 

   وضو کے انسانی صحت پر اثرات(۱)

اسلامی عبادات کا اصل مقصد تزکیہ نفس ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان کے بد ن کی صحت و سلامتی بھی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ جس کی حفاظت انسان کے لیے بہت ضروری ہے ۔ اگر انسان کا بدن ہی صحت مند اور سلامت نہ ہو تو کسی بھی دوسرے مقصد کا حصول تقریباً نا ممکن ہے ۔ اسلام نے عبادات کا جو نظام ہمیں دیا ہے اگر ہم اسے مکمل طور پر اپنا لیں تو آخرت کی کامیابی کے ساتھ ساتھ جو خیر و برکت دنیا میں نصیب ہوتی ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہمارا بدن بھی بے شمار بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے ۔ نماز بھی شروع سے لے کر آخر تک انسانی صحت کے لیے شفائے کامل کا درجہ رکھتی ہے ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ادا کیا جائے ۔ نماز میں سب سے پہلے وضو کیا جاتا ہے وضو انسانی صحت کو بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔ 
ہاتھ دھونا: وضو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اور اس کے بعد کلی کی جاتی ہے اگر ہاتھ دھوئے بغیر کلی کی جائے تو کام کاج کے دوران ہاتھوں کے ساتھ لگے جراثیم منہ میں جا کر بہت ساری بیماریوں کا سبب بنیں ۔ ماہرین کے مطابق بار بار ہاتھ دھونے سے انسان جن مہلک بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ان میں جلدکی رنگت کی خرابی ، دانوں کانکلنا اور سوزش اور پھپھوندی بھی شامل ہے ۔ بار بار وضو میں ہاتھ دھونے سے انسان بیماریوں سے محفوظ رہتاہے ۔ 
کلی کرنا: اس کے بعد کلی کی جاتی ہے ۔ اس سے ایک تو پانی کے ذائقہ کا پتہ چل جاتا ہے کہ جس پانی سے وضو کیا جارہاہے وہ ہمارے لیے نقصان دہ تو نہیں ۔ اس کے علاوہ کھانے کے جو ذرات دانتوں میں رہ جاتے ہیں تو وہ بد بو دار مادے کی شکل اختیار کر کے معدے میں جا کر بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ دانت اور مسوڑھے بھی خراب ہو جاتے ہیں ۔ اس لیے جب ہم وضو میں بار بار کلی کرتے ہیں تو منہ ان تمام بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے اور کلی کے ساتھ غرارہ کرنے سے گلے کے ٹانسلز سے انسان محفوظ ہو جاتا ہے ۔ 
ناک میں پانی ڈالنا : انسان ناک کے ذریعے سانس لیتا ہے فضائی آلودگی اور ہوا میں موجود جراثیم ناک میں پہنچ جاتے ہیں اور اگر یہ جراثیم سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں پہنچ جائیں تو پھیپھڑوں کی بے شمار بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔ جب وضو کے دوران ناک میں بار بار پانی ڈالا جاتا ہے تو ناک صاف ہو جاتی ہے اور شفاف ہوا پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے اور انسان پھیپھڑوں کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں