جمعہ، 12 جنوری، 2024

نماز چھوڑنے پر وعید

 

 نماز چھوڑنے پر وعید

نماز اسلام کے بنیادی ستونوں میں سے ایک اہم ترین ستون ہے جو ایک مومن کو کافر سے ممتاز کرتاہے ۔ قرآن و حدیث میں جہاں نماز پڑھنے کا حکم اور اس کے اجرو ثواب کاذکر کیا گیا ہے وہیں نماز ترک کرنے پر بڑی سخت وعید کی گئی ہے ۔جب اہل دوزخ سے پوچھا جائے گا کہ تمہیں دوزخ میں کون سی چیز لے آئی ۔’’وہ کہیں گے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔ ہم محتاجوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے ۔ اور بے ہودہ مشاغل والوں کے ساتھ ہم بھی بے ہودہ مشاغل میں پڑے رہتے تھے ۔ ‘‘۔ ( سورۃ المدثر ) ۔
 سورۃ الماعون میں ارشاد باری تعالی ہے ’’ تو ان نمازیوں کے لیے خرابی ہے ۔ جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ وہ جو دکھاوا کرتے ہیں ۔
 اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ان کو روز محشر ذلت و رسوائی سے دوچار ہو نا پڑے گا ۔ ارشادباری تعالی ہے : ’’جس دن ایک ساق کھولی جائے گی اور جب (لوگوں) کو سجدہ کے لیے بلایا جائے گا تو وہ سجدہ نہ کر سکیں گے۔نیچی نگاہیں کیے ہوئے ان پر خواری چڑھ رہی ہو گی اور بیشک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے جب تندرست تھے۔  (سورۃ القلم)
احادیث مبارکہ میں بھی نماز ترک کرنے والوں کو بڑی سخت وعید سنائی گئی ہے ۔ حضرت جابر بن عبدا للہ رضی اللہ تعالی عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : انسان اور اس کے کفرو شرک کے درمیان نماز نہ پڑھنے کا فرق ہے ۔( مسلم شریف)
حضرت ابودردا رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی: کوئی فرض نماز جان بوجھ کر ترک نہ کرنا پس جس نے ارادۃًنماز چھوڑی اس نے کفر کیا اور اس سے (اللہ) بری الذمہ ہو گیا ۔ ( ابن ماجہ ) 
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے نماز کی حفاظت کی اس کے لیے روز قیامت نور روشن دلیل اور نجات ہو گی اور جس نے نماز کی حفاظت نہ کی اس کے لیے نہ نور ہو گا اور نہ ہی دلیل اور نجات اورقیامت کے دن وہ قارون ، فرعون ، ہامان اور ابی بن حلف کے ساتھ ہو گا ۔ ( احمد بن حنبل) 
حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ایک روایت نقل کرتے ہیں جس میں وہ دنیا میں بے نماز ی کو ملنے والی سزائوں کا ذکر کرتے ہیں ۔ ۱: ایسے شخص کو صالح نہیں کہا جاتا ۔ ۲: اس کی زندگی سے برکت اٹھا لی جاتی ہے ۔ ۳: اس کی روزی میں برکت نہیں ہوتی ۔ ۴: اس کی کوئی نیکی قبول نہیں ہوتی ۔ ۵: اس کی دعا قبول نہیں ہوتی ۔ ۶: نیک لوگوں کی دعائوں میں اس کے لیے حصہ نہیں ہوتا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں