فرامین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
امیر المومنین حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے خلافت سنبھالنے کے بعد جو پہلی تقریر ارشاد فرمائی وہ اس قدر جامع ہے کہ ہر حکمران اس سے سبق حاصل کر سکتا ہے۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اللہ تعالی کی حمد و ثناء کرنے کے بعدارشاد فرمایا!
لوگو !حکومت میرے لیے راحت کا سبب نہیں بلکہ مجھے ایسے امر عظیم کی تکلیف دی گئی ہے جس کی برداشت کی قوت مجھ میں نہیں ہے۔ اور یہ امر (خلافت) اللہ تعالی کی مدد کے بغیر نبھایا نہیں جا سکتا۔ میں تمہارا حاکم بنایا گیا ہو ں مگر تم سے بہتر نہیں ہوں۔ اگر میں سیدھے راستے پر چلوں تو میری مد د کرنا اور اگر میں بے راہ روی اختیار کروں تو مجھے روکنا۔ سچائی امانت ہے اورجھوٹ خیانت ہے۔ تمہارا کمزورمیرے لیے اس وقت تک قوی ہے جب تک میں اسے اس کا حق نہ دلوا دوں انشاء اللہ۔ اور تمہارا قوی میرے لیے کمزور ہے جب تک میں اس کے ذمہ جو حق ہے وہ اس سے لے نہ لوں۔جو قوم راہ حق میں جہاد کرنا ترک کر دیتی ہے
اللہ تعالی اس پر ذلت و خواری مسلط کر دیتا ہے۔ جب قوم میں بے حیائی پھیل جائے تو اللہ تعالی اس پر مصائب اور عذاب عام کر دیتا ہے۔تم میری اطاعت کرو جب تک میں اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کروں۔ اگر مجھ سے کوئی ایسا کام سرزد ہوجس سے اللہ تعالی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہو تو تم پر میری اطاعت واجب نہیں۔ اب تم اپنے کام میں لگ جائو تا کہ اللہ تعالی تم پر رحم کرے۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ صدیقوں کی زکوۃ تمام مال صدقہ کرنا ہے۔ عبادت کے لیے خلوت موزوں ہے۔زبان کو شکوہ سے روک لو تو خوشی کی زندگی عطا ہو گی۔ اخلاص یہ ہے کہ دنیا کو آخرت کے لیے اور آخرت کو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے چھوڑ دے۔جس کا سارا سرمایہ دنیا ہے اس کے دین کا نقصان زبان بیان نہیں کر سکتی۔ علم کی وجہ سے کسی نے بھی خدائی کا دعوی نہیں کیا لیکن دولت و اقتدارکی وجہ سے خدائی کے دعویدار بنے۔ تواضع غریبوں کی طرف سے خوب ہے مگر امیروں کی طرف سے خوب تر ہے۔ عدل و انصاف ہر ایک سے کرنا خوب ہے لیکن غریبوں سے کرنا خوب تر ہے۔ توبہ بوڑھے کی خوب ہے مگر جوان کی خوب تر ہے۔ خوف الہی بقدر علم ہوتا ہے اور اللہ تعالی سے بے خوفی بقدر جہالت۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں