منگل، 14 نومبر، 2023

پردے کے احکام (۲)

 

پردے کے احکام (۲)

پردے کے احکام کے بارے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :
 ” بیشک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں فحاشی کی باتیں پھیلیں۔ ان کے لیے دنیا و آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہے “۔
چونکہ بے پردگی فحاشی کا بڑا ذریعہ ہے اس لیے سب سے پہلے اس پر پابندی لگائی گئی۔ سورہ نور میں ارشاد باری تعالی ہے :
 ”اے ایمان والو اپنے گھروں کے علاوہ دوسروں کے گھروں میں نہ داخل ہوا کریں جب تک کہ اہل خانہ کو تعارف نہ کروا لو اور ان پر سلام کہے بغیر داخل نہ ہوا کرو “۔ 
سورة الاحزاب میں اجازت لے کر داخل ہو نے کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کے ساتھ مخصوص تھا لیکن اس آیت مبارکہ میں اس بات کی وضاحت کر دی گئی کہ کوئی بھی کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل نہ ہو۔ 
علامہ ابن یسار کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں گھر جاتے وقت اپنی ماں سے بھی اجازت طلب کرو ں گا۔ آپ نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا میں تو اس کے ساتھ گھر میں رہتا ہوں تو آپ نے فرمایا پھر بھی اجازت لے کر جاﺅ۔ اس نے کہا میں ہی تو اس کی خدمت کرتا ہوں تو آپ نے فرمایا پھر بھی اجازت لے کر جاﺅ۔ بلا اجازت کسی کے گھر میں داخل ہو نا یا کسی کے گھر میں جھانکنا پردے اور اسلامی احکام کےخلاف ہے۔ اس بارے میں ارشاد باری تعالی ہے :
” اے نبی ! مومن مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نظروں کو نیچے رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو یہ کام کرتے ہیں اللہ ان سے خبر دار ہے اور مومن عورتوں سے بھی کہ دیں کہ وہ بھی اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کیا کریں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور اپنے ڈوپٹے اپنے پہلں پر ڈال لیا کریں “۔ 
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”پہلی دفعہ کی نظر معاف ہے لیکن دوسری دفعہ کی معاف نہیں “۔ اس سے مراد یہ ہے کہ پہلی بار کسی پر نظر اچانک سے بھی پڑ سکتی ہے 
اس لیے پہلی نظر کی معافی کا کہا گیا ہے لیکن جب کوئی دوسری مرتبہ کسی کی طرف خود نظر اٹھا کر دیکھے گا اس کی معافی نہیں۔ ایک مرتبہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ آنکھوں کا زنا نظر بازی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں