منگل، 31 اکتوبر، 2023

مشکلات آنے کی وجوہات(۲)

 

مشکلات آنے کی وجوہات(۲)

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مومن کا معاملہ بھی بہت عجیب ہے اس کے تو تمام معاملات میں خیر ہی خیر ہے۔ اور یہ صر ف مومن کی ہی شان ہے۔ اگر اسے نعمت ملے تو وہ شکر کرتا ہے تو یہ اس کے لیے خیر بن جاتی ہے اور اگر اسے مصیبت پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے خیر بن جاتی ہے۔ (ریاض الصالحین)۔اس حدیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ مصیبت بندہ مومن کے درجات بلند کرنے کے لیے آتی ہے۔ رسول کریم ﷺنے ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب میں کسی بندہ کی آنکھوں کی بینائی لے لوں اوروہ اس آزمائش پر صبر کرے تو میں اسے اس کے بدلے میں جنت عطا کروں گا۔ ( السنن الکبر ی للنسائی )۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ بندہ مومن کو جو بھی مشکل ، بیماری ، کوئی تکلیف یا پھر کوئی غم و حزن پہنچتا ہے، یہاں تک کہ اگر اسے ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالی اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ ( مسند احمد )۔رسول کریم ﷺ نے اس بات کو واضح فرمایا کہ لوگوں پر آنے والی سختیاں اور مشکلات کبھی ان کیلئے عذاب الٰہی بھی ہوتی ہیں۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم نیکی کا حکم دیتے رہنا اور برائی سے روکتے رہنا ورنہ اللہ تعالی تم پر اپنی گرفت نازل کر دے گا۔ پھر تم اس سے دعائیں مانگو گے اور تمہاری دعائیں قبول نہیں ہو ں گی۔( ترمذی) 
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول خدا کو فرماتے سنا ہے کہ : جب کسی قوم میں کوئی آدمی گناہ کرتا ہے اور وہ لوگ اس کا رویہ بدلنے پر قادر ہوں مگر نہ بدلیں تو اللہ تعالی ان لوگوں کی موت سے پہلے ان پر اپنا عذاب مسلط کر دیتا ہے۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی )۔حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس بھی قوم میں سود عام ہو جائے اس قوم کو خشک سالی سے پکڑ لیا جاتا ہے اور جس قوم میں رشوت عام ہو جائے اس قوم کو مرعوب کر دیا جاتا ہے۔ ( مسند احمد ) 
مشکلات کے آنے کا سبب صرف ایک نہیں ہوتا بلکہ مشکلات آنے کا تعلق لوگوں کے احوال سے ہو تا ہے۔ اگر نیک لوگوں پر مشکلات آئیں تو وہ ان کے درجات بلندی کا سبب بنتی ہیں اور اگر خطا کار مومنون پر آئیں تو ان کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں اور اگر سر کش لوگوں پر آئیں تو اللہ تعالی کی طرف سے ان پر عذاب ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ مشکلات آزمائش ہیں یا عذاب تو اس کا کیسے پتہ چلے گا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا جو مصیبت تجھے اللہ تعالی کے قریب کر دے وہ تیرا امتحان ہے اور جو مصیبت تجھے اللہ تعالی سے دور کر دے وہ تجھ پر اللہ تعالی کا عذاب ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ناموس رسالت قرآن کی روشنی میں

  ناموس رسالت قرآن کی روشنی میں نبی کریم رئوف الرحیم ﷺ کی عزت و تکریم کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض اور ایمان کی بنیاد ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے...