اتوار، 15 اکتوبر، 2023

بچوں کے نام رکھنے کا حکم

 

بچوں کے نام رکھنے کا حکم

جب بھی اللہ تعالی کسی کو اولاد کی نعمت سے نوازتا ہے تو والدین کو سب سے پہلے بچے کانام رکھنے کا معاملہ در پیش ہوتا ہے۔ عام طور پر والدین یہ سوچتے ہیں کہ ان کے بچے کا نام منفرد ہو نا چاہیے۔ اگرچہ اس کا معانی کتنا ہی مہمل اور بے مقصد کیوں نہ ہو۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بچے کانام ساتویں دن رکھا جائے اس کے بال اتارے جائیں اور عقیقہ کیا جائے۔ ( ترمذی )۔
نام محض ایک علامت نہیں بلکہ اس کا کچھ نہ کچھ اثر انسان کی شخصیت پر بھی ہوتا ہے۔ اس لیے ایسانام رکھنا چاہیے جو معنوی لحاظ سے بہتر ہو۔ حضو ر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ مبارک یہ تھا کہ آپ معنوی طور پر برے ناموں کو بدل دیا کرتے تھے۔ اور ہمیشہ اچھے معانی والے نام رکھنے کی تلقین فرماتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برے ناموں کو بدل دیا کرتے تھے۔ (ترمذی) 
حضرت عبد الحمید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید ابن مسیب کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے دادا حضرت حزن نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے پو چھا تمہارا نام کیا ہے تو انہوں نے کہا حزن۔ تو آپ نے فرمایا اس طرح نہیں بلکہ تمہارانام سہل ہے۔ تو انہوں نے عرض کی کہ میں اپنے نام کو نہیں بدل سکتا جو میرے باپ نے رکھا ہے۔ حضرت سعید ابن مسیب فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ہمارے گھر میں ہمیشہ رنج و غم رہا۔ (صحیح بخاری )
۔حضور ﷺ نے حزن نام رکھنے سے اس لیے منع فرمایا کیونکہ اس کے معنی رنج و غم کے ہیں۔حضور نبی کریم ﷺ کی ان احادیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے نا م اچھے معانی و مطالب والے رکھنے چاہیئں۔ حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا : تمہارے رکھے گئے ناموں میں اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔ ( ترمذی ) 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: انبیاءکے ناموں پر نام رکھو اور اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمان ہیں اور سب سے سچے نام حارث اور ھمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اورمرہ ہیں۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ) 
اس حدیث مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ انبیاءکے ناموں پر نام رکھنے سے زندگی میں برکات آتی ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ناموں کو پسند فرماتے تھے جو جدو جہد ، عزم و ہمت پر دلالت کرتے ہوں۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کے نام حسن و حسین رکھے جو کہ شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں