ہفتہ، 14 اکتوبر، 2023

اولاد کی تعلیم و تربیت


اولاد کی تعلیم و تربیت

 بچے جب تھوڑے بڑے ہوتے ہیں تو والدین کو ان کی تعلیم کی فکر لگ جاتی ہے۔ والدین کو اپنی اولاد سے فطری طور پر بے پناہ محبت ہو تی ہے اور سبھی والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے اعلی تعلیم حاصل کریں۔ والدین اپنی بساط سے بڑھ کر اچھے اداروں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں۔

 والدین اپنے بچوں کو ساری عمر تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے رہیں اور ان کی تعلیم کا مقصد صرف یہ ہی ہوکہ ان کا بچہ بڑا ہو کرپیسہ کمائے اور اچھے عہدے پر فائز ہو اور انہیں اللہ اور اس کی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا داری نہیں سکھائی ، والدین ، اساتذہ اور بڑوں کا ادب کرنا نہیں سکھایا تو ایسی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کا اہتمام اس طرح کرنا چاہیے کہ وہ معاشرے کے مفید شہری بنیں۔ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی وفادار بنیں اور اپنے والدین کےبھی وفادار بنیں۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ والدین کی طرف سے اولاد کے لیے سب سے بڑا تحفہ اچھی تر بیت ہے۔ فرمان نبوی ہے ”کہ باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دیتا ہے اس میں سب سے زیادہ اچھی چیز حسن سلوک ہے“۔(ترمذی)۔
تعلیم دینی ہو یا پھر دنیاوی اسلام میں دونوں کو اپنی جگہ اہمیت حاصل ہے۔ اگر دنیوی معاملات بھی احکام الٰہی اور حسن نیت کے ساتھ سر انجام دیے جائیں تو وہ دین بن جاتے ہیں۔ اور اگر دینی معاملات دنیا کی غرض سے سر انجام دیے جائیں تو وہ محض دنیا کے معاملات ہی رہتے ہیں۔ اسلام میں ہر مرد و عورت پر تعلیم حاصل کرنا فرض ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم حاصل کر نا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے “۔ 
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ جو بندہ طلب علم کرتا ہوا فوت ہو گیا وہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ اسکے اور انبیاءکرام علیہ السلام کے درمیان صرف درجہ نبوت کا فرق ہو گا۔ (المعجم الاوسط للطبرانی)۔
 بچوں کی تربیت میں تعلیم کا حصول ایک بنیادی چیز ہے۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی بچوں کی تعلیم تربیت کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔ والدین بھی اس چیز سے بخوبی آگاہ ہیں کہ تعلیم و تربیت کا کردار انسان کی زندگی میں کتنا اہم ہے۔ تعلیمات نبوی کے مطابق ہر علم ہی محمود ہے چاہے وہ ریاضی کا علم ہو یا پھر سائنس کا ، کمپیوٹر کا علم ہو یا پھر طب کا اور یا آرٹس کا۔مگر عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو دینی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی جائے تو اس سے بچوں اور والدین کی دنیا کے ساتھ آخرت بھی سنور جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں