جمعرات، 14 ستمبر، 2023

ظلم کی ممانعت اور مذمت

 

ظلم کی ممانعت اور مذمت

اپنی طاقت یا اختیار کی بنا پر کسی کے جائز حق کو چھین لینا ظلم کہلاتا ہے۔ اسلامی شریعت میں ظلم زیادتی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ انسانیت کا تقاضا ہے کہ کسی کے حقوق پر دست درازی نہ کی جائے اور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی کی جائے۔ حقیقت میں اسلام ہمیں عدل و انصاف کا درس دیتا ہے۔ کتاب و سنت میں بھی ظلم کی ممانعت اور مذمت کی گئی ہے۔اسلام ہمیں مخلوق خدا کے ساتھ ظلم کی بجائے رحم کا درس دیتا ہے۔ ظلم انسان کو راہ حق سے دور کر دیتا ہے اس لیے اسے گمراہی میں شمار کیا جاتا ہے ارشاد باری تعالی ہے :”کتنا سنیں گے اور کتنا دیکھیں گے جس دن ہمارے پاس حاضر ہوں گے مگر آج ظالم کھلی گمراہی میں ہیں “(سورة مریم )۔ ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا : ” اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو “(سورة بقرة)۔
اللہ تعالی صرف اس شخص کو ہدایت دیتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے کیونکہ ظلم قرآن و سنت کے منافی ہے اور گناہ ہے اور ہدایت نیکی ہے اس لیے ظلم اور نیکی ایک جگہ اکھٹی نہیں ہو سکتی۔
 ارشاد باری تعالی ہے :” اور برائی کا بدلہ اس کے برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللہ پر ہے بے شک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو۔ اور بے شک جس نے اپنی مظلومی پر بدلہ لیا ان پر کچھ مواخذہ کی راہ نہیں۔ مواخذہ تو انہیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں نا حق سر کشی پھیلاتے ہیں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے “۔ (سورة الشورٰی)
اللہ تعالی ظالموں کو پسند نہیں فرماتا لیکن جو لوگ ظلم کو برداشت کرتے ہیں اور اس کا بدلہ نہیں لیتے درگزرکرتے ہیں ایسے لوگ اللہ تعالی کو پسند ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے :” اللہ تعالی پسند نہیں کرتا بری بات کااعلان کرنا مگر مظلوم سے اور اللہ سنتا جانتا ہے “ ( سورة النساء)۔ 
ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا :” تو بیشک ان ظالموں کے لیے عذاب کی ایک باری ہے جیسے ان کے ساتھ والوں کے لیے ایک باری تھی تو مجھ سے جلدی نہ کریں “( سورة لذاریت)۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ظلم سے بچنے کے لیے بہت تاکیدکی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :  اپنے بھائی پر ظلم کیا ہو آبرو ریزی کر کے یا کسی اور طرح تو اس روز سے پہلے اس سے معاف کرالے جبکہ اس کے پاس دینار ہو گا اور نہ ہی درہم۔ اگر اس کے پاس نیک اعمال ہوئے تو اس ظلم کے برابر اس سے لے لیے جائیں گے اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو مظلوم کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے۔( بخاری شریف )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں