منگل، 13 جون، 2023

خدمت خلق (2)

 

خدمت خلق (2) 

خدمت خلق کا ایک بڑا ذریعہ غرباءکی مدد کر نا ہے کہ انسان مجبو راور بے بس انسانوں کی جانی اور مالی خدمت کرے اور مشکل حالات میں ان کے کام آئے۔قرآن مجید میں اس بات کو بڑی تاکید سے بیان کیا گیا ہے کہ جو لوگ معاشرے میں زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہے جائیں تو امرا کے مالوں میں ان کا حق ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے : ”اور انکے مال میں سائل اور محروم کا حصہ ہے “۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :”جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا معین حق ہے “۔اللہ تعالی کے پسندیدہ بندوں کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ اپنے مالوں سے غرباءکی مدد کرنا اتنا ہی ضروری سمجھتے ہیں جتنا کسی کو اس کا حق لوٹا۔ وہ غریبوں کو دیتے ہوئے یہ نہیں سوچتے کہ وہ ان پر کوئی احسان کر رہے ہیں بلکہ ان کے ذہن میں یہ ہی ہوتا ہے کہ وہ حق داروں کا حق ادا کر رہے ہیں۔ غرباءاور فقراءکی مدد کرنا مقربین الٰہی کی ایسی فطرت ثانیہ ہے کہ جیسے بھوکا کھانا کھانے سے اطمینان پاتا ہے اور پانی پینے سے پیاسا سکون محسوس کرتا ہے ، اسی طرح مقربین الہی غربا ءکی مدد کر کے سکون محسوس کرتے ہیں۔ اللہ تعالی اپنے مقبول بندوں کی ایک صفت یہ بھی بیان فرماتا ہے : ” وہ خوشحالی اور تنگدستی میں بھی ( راہ خدا میں ) خرچ کرتے ہیں “۔ قرآن مجید میں یہ بات بھی بڑی واضح الفاظ میں بیان کی گئی ہے کہ جو لوگ غرباءاور مساکین کی اپنے مال میں سے مدد کرتے ہیں وہ دنیا و آخرت کی رحمتوں کو سمیٹ لیتے ہیں اورجو غریبوں کی مدد سے منہ موڑ لیتا ہے رزق کی برکتیں بھی اس سے منہ موڑ لیتی ہیں اور رب کی رحمتوں سے محروم کر دیاجاتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے : ” جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن ، مخفی اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ اور ان کیلئے نہ خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے “۔ حضور اکرم ﷺنے فرمایا : ”جو کسی مسلمان کی دنیا کی پریشانی دور کرتا ہے ، اللہ تعالی اس کی قیامت کی پریشانی دور فرمائے گا اور جو دنیا میں کسی کیلئے آسانی پیدا کرتا ہے۔ اللہ تعالی اس کیلئے دنیا اورآخرت میں آسانیاں پیدا فرمائے گا۔ جو کسی مسلمان کی دنیا میں پردہ پوشی کرےگا ، اللہ تعالی دنیا اور آخرت میں اس کے عیبوں پر پردہ ڈالے گا۔ اللہ تعالی اس وقت تک کسی بندے کی مدد فرماتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے کسی بھائی کی مدد کرنے میں مصروف رہتا ہے “۔ یہ ایک حقیت ہے کہ طاقت ، وسائل اور اسباب میں سب انسان برابر نہیں ہیں۔ کوئی امیر ہے اورکوئی غریب ، کوئی مزدور ہے اور کوئی سرمایہ دار اور کوئی آقا ہے اور کوئی غلام۔ یہاں عموماً طاقتور کمزور کے حقوق غصب کرنا چاہتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :” اور اکثر شرکا ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں مگر وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں “۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں