بدھ، 21 جون، 2023

ذکر الٰہی (1 )


 

 ذکر الٰہی (1 )

ذکر الٰہی وہ خاص عبادت ہے ، جس کی کثرت سے ذاکر میں مذکور کا خیال پیدا ہوتا ہے اور رفتہ رفتہ یہ خیال ترقی کر کے محبت میں تبدیل ہو جاتا ہے ، باطنی قویٰ بیدار ہو جاتے ہیں ، قلب پاک و صاف ہو کر منور ہو جاتا ہے ، باطنی پوشیدہ بیماریاں نظر آنے لگتی ہیں اوران کے علاج میں ذکر پاک سے بڑی مدد ملتی ہے۔ نیکی کا شوق بڑھتا اور برائی یا گناہوں سے طبیعت کراہت محسوس کرنے لگتی اور طالب کو اپنے اندر انقلاب عظیم محسوس ہو تا ہے۔ وہ ہستی میں فکر کرتا ہے تو اس کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ دو نسبتیں رکھتا ہے۔ یعنی ایک نسبت اس کو اپنی ذات سے اور دوسری اللہ تعالی سے ہے۔

اللہ تعالی اپنی مخلوق پر بے انتہا مہربان ہے ، وہ انسان کو اپنے ذکر پاک کی مداومت پر آمادہ کرنے کے لیے بذریعہ ترغیب و تر ہیب متوجہ فرماتا ہے اور واضح روشن احکام صادرفرما کر کسی بھی حال میں اپنے ذکر پاک کو ترک کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

 ” اور جو کوئی رحمان کی یاد سے غفلت کرتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں۔ پس وہ اس کا ہم نشین (رہتا ہے )۔“

 ایک اور جگہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : 

’ ’ پس کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے اللہ کا ذکر کرو “۔

 ارشاد پاک ہے : اے رب کریم کے بندو! کیا تم میں کوئی سننے والا ہے جو اس کا ارشاد پاک سن کر لبیک کہے ؟ وہ تمہیں اپنا مقرب بنانے کے لیے اس طرح حکم دیتا ہے کہ ” میرا ذکر ہر وقت ہر جگہ اور ہر حالت میں کثرت سے کیا کرو “۔

 کیا ہی اچھا ہے انسان جس کا بہترین وقت اللہ پاک کی یاد میں گزرتا ہے۔اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : 

” اے ایمان والو ! اللہ کا ذکر کثرت سے کیا کرو“۔ارشاد پاک ہے : اے بندے ! اپنے اللہ کا اس کثرت سے ذکر کر کہ ماسوا اللہ کے سب بھول جائے۔ دین و دنیا میں سوائے اللہ کے تجھے کچھ نظر نہ آئے۔ حتی کہ مال اور اولاد سے ذکر پاک کے مقابلے میں کچھ لگاﺅ نہ رہے۔

 ارشاد باری تعالی ہے : ” اے مسلمانو! تمہیں نہ تمہارے مال اللہ کی یاد سے غافل کریں اور نہ تمہاری اولاد اللہ کی یاد (تمہارے دل سے ) فراموش کرے “۔ارشاد پاک ہے : اے بندے ! اپنے اللہ کا ذکر اس کثرت سے کر کہ تیرے دماغ میں کبھی اس کے ذکر کرنے پر کوئی خطرہ نہ آئے اور تیرے دل میں اس کی یاد محو ہونے کا وہم و گمان بھی نہ گزرے۔تو ہی تو اور اللہ ہی اللہ رہے۔ارشاد باری تعالی ہے :” اپنے رب کی یہاں تک عباد ت کر کہ تجھ کو یقین آ جائے “۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں