پیر، 19 جون، 2023

تعمیر خانہ کعبہ اور حج (1)

 

تعمیر خانہ کعبہ اور حج (1)

حج بیت  اللہ کی سعادت ہر مومن کی تمنا ہے وہ خوش نصیب ہیں جو حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں ۔ بیت اللہ عز ت و عظمت کا نشان ہے ۔ دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کا مرکز و محور بیت اللہ ہے ۔ یہ پہلا گھر ہے جو زمین پر بنایا گیا جو کہ مکہ مکرمہ میں ہے ۔

قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

 ’’ بنی نوع انسان کے لیے جو پہلا گھر بنایا گیا وہ مکہ مکرمہ ہے اور تمام جہان والوں کے لیے برکت اور ہدایت کا سر چشمہ ہے ـ‘‘۔

حضر ت آدم علیہ السلام جب دنیا میں تشریف لائے تو کعبہ بنایا گیا اس پر مختلف ادوار گزرے ۔ بالکل اسی مقام پر حضرت ابرا ہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام اور بیوی حضرت حاجرہ سلام اللہ علیہا کو حکم خدا وندی سے چھوڑ کے جانے لگے تو مالک کائنات کی بارگاہ میں عرض کی جو کہ قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے ۔ 

’’ میں نے بسا دیا ہے اپنی کچھ اولاد کو اس وادی میں جس میں کوئی کھیتی باڑی نہیں تیرے حرمت والے گھر کے پاس ‘‘۔یہ اس وقت کی بات ہے جب ابھی خانہ کعبہ کی تعمیر نہیں ہوئی تھی وہ تو بعد میں پر حضرت ابرا ہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کی جس کا ذکر قرآن مجید میں اس طرح آیا ہے :

’ ’ اور اس وقت کو یاد کرو جب  حضرت ابرا ہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی اور کہا کہ اے میرے رب ہماری طرف سے قبول فرما بلا شبہ تو ہی سننے والا جاننے والا ہے ‘‘۔

یہ مقدس زمین کا ٹکڑا جسے خدا کے پہلے گھر کے لیے منتخب کیا گیا یہ عزت و تکریم اور شرف اس لیے حاصل ہوا کہ اسے نبی آخر الزماں ﷺ کی جائے پیدائش ہونے کا شرف حاصل ہونا تھا جس کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا مانگی ۔ کعبہ معظمہ کی تعمیر کی بنیاد ایمان و اخلاص کے خمیر سے اٹھائی گئی۔

 اگرچہ یہ تعمیر انتہائی سادہ اور ظاہری آرائش سے خالی تھی تاہم اللہ پاک نے اس میں کشش رکھ دی اور پوری دنیا سے لوگ جوق در جوق اس کی طرف آنے لگے ۔ نوع انسانی کی ایک مرکز پر جمع کرنے کے لیے کعبہ بننے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ سب جہان والوں کو اللہ تعالی کے گھر آنے کی دعوت دیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ’ (اے ابراہیم علیہ السلام ) لوگوں میں حج کا اعلان کر دو لوگ تمہارے پاس پیدل اور دبلے پتلے جانوروں پر دور دراز سے چلتے آئیں گے ‘‘۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں