پیر، 12 جون، 2023

خدمت خلق (1)

 

خدمت خلق (1)

خدمت خلق سے مراد مخلوق خدا کی خدمت کرنا اور ان سے حسن سلوک کرنا ہے ۔مخلوق خدا کا دائرہ صرف بنی نوع انسان تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی وسعت اللہ تعالی کی تمام مخلوق تک پھیلی ہوئی ہے ۔ وہ انسان ہوں ، چرند پرند ہوں یا  پھر حیوانات ہوں ان سب کے ساتھ بھلائی کرنا خدمت خلق کہلاتا ہے۔ اللہ تعالی کی ہر مخلوق کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم ہے اور اس پر اجرو ثواب کی بشارت ہے ۔ 

صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! کیا ہمارے لیے جانوروں کے ساتھ بھلائی کرنے میں بھی کوئی اجر ہے ؟ آ پﷺ نے فرمایاکہ ہر ذی روح کے ساتھ بھلائی کرنے میں اجر ہے ۔ خدمت خلق کے لغوی مفہوم کے اعتبار سے یہ لفظ انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے ، ان کے حقوق ادا کرنے اور ان سے بھلائی کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ انسان کو چاہیے کہ انسان اپنے اور غیر ، قوم اور نسل ، رنگ اور زبان یا کسی بھی تفریق کے بغیر تمام انسانوں کے ساتھ بھلائی کرے اور ان کے دکھ سکھ میں شریک ہو ۔ اسلام تو تمام مخلوق کو اللہ کا کنبہ قرار دیتا ہے ۔

 اسلام میں خدمت خلق کی اہمیت و افادیت اس قدر زیادہ ہے کہ اسے دین کے دو ستونوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے ۔ دین کی اصل دو چیزیں ہیں ، ایک اللہ تعالی کی تعظیم بجا لانا اور دوسرا اللہ تعالی کی مخلوق سے شفقت اور نرمی سے پیش آنا ۔امام فخرالدین رازی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : تمام عبادات ان دو چیزوں سے باہر نہیں ہیں ۔ قرآن مجید میں ایک جہنمی کا تذکرہ کرتے ہو ئے اللہ تعالی فرماتا ہے :’’ اس شخص کو پکڑو ۔ پھر اسے طوق پہنادو ، پھر اسے جہنم میں داخل کرو ۔ پھر ایک ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اسے جکڑ دو ۔ یہ شخص اللہ کی عظمت کو نہیں مانتا تھا اور غریبوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا تھا ‘‘۔

 اس آیت مبارکہ سے یہ واضح ہو تا ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک جیسے خالق کائنات پر ایمان نہ لانا جرم ہے ، ایسے ہی غریبوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہ دینا بھی جرم ہے ۔ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے : ’’آج اس کا یہاں کوئی ہمدرد نہیں ہے ۔ اور زخموں کے دھوون کے علاوہ اس کے لیے کوئی کھانا نہیں ۔ جسے گناہ گاروں کے علاوہ کوئی نہیں کھائے گاـ‘‘۔

 اللہ تعالی اپنے حقوق کو توبہ سے بھی معاف فرما دیتا ہے لیکن بندوں کے حقوق اس وقت تک معاف نہیں فرماتا جب تک بندے معاف نہ کریں ۔ خدمت خلق میں کوتاہی انسان کے لیے دونوں جہانوں میں سمِ قاتل ہے ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں