جمعہ، 24 مارچ، 2023

حضرت خباب بن الارت ؓ(۵)

 

حضرت خباب بن الارت ؓ(۵)

حضرت خباب رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کی تفہیم اورآپ کے معمولات مبارکہ کے مشاہدہ میں بڑی دلچسپی رکھتے ۔ خصوصاً آپ کے طرز عبادت کو جاننے کے جویاں رہا کرتے ۔ ایک مبارک رات کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات مشاہدہ کیا کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نماز کے لیے کھڑے ہوئے اورتمام رات اس میں مشغول رہے، حتیٰ کہ نماز فجر کا وقت ہوگیا، تو آپ نے سلام پھیرا۔ میں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی، یا رسول اللہ ،آج رات آپ نے اس کیفیت میں نماز ادافرمائی کہ میں نے اس سے قبل آپ کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا ،آپ نے ارشادفرمایا :ہاں! یہ ترغیب وترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب تعالیٰ سے تین باتوں کا سوال کیا۔ جس میں سے دوتو مجھے عطاکردی گئیں لیکن تیسری کے سوال سے منع فرمادیا گیا۔ میں نے اپنے رب کریم سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اس طرح ہلاک نہ کرے جیسے ہم سے پہلی امتوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس نے میری یہ درخواست قبول فرمالی۔ پھر میں نے یہ درخواست پیش کی کہ وہ ہم پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے، یہ عرض داشت بھی قبول ہوئی ۔ میں نے یہ سوال بھی کیا کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ فرمائے لیکن مجھے اس سوال سے روک دیاگیا۔ (ترمذی ، نسائی، ابن حبان ، البانی کہتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے۔)
ابو معمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے استفسار کیا کہ ، حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قرات فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا، ہاں ! ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا (کیونکہ ظہر میں جہری تلاوت نہیں ہوتی ) فرمایا ۔ حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی ریش مبارک کے تحرک سے انداز اہوتا تھا۔(بخاری ، ابن خزیمہ ، ابن حبان)حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ ہم لوگوں بارگاہ نبوت میں نماز ظہر کے وقت شدید گرمی ہونے کے بارے میں گزارش لیکن آپ نے ہماری شکایت کا کوئی ازالہ نہیں فرمایا(کیونکہ نماز کے اوقات اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیے گئے ہیں اوران کے مخصوص اسرارومعارف ہیں)۔(صحیح مسلم، ابن حبان)
سماک بن حرب حضرت عبداللہ بن خباب سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد گرامی بیان فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس کے باہر بیٹھے ہوئے تھے اورانتظار کررہے تھے کہ آپ نماز ظہر کے لیے باہر تشریف لائیں، آپ تشریف لائے تو فرمایا میری بات سنو ،صحابہ نے کہا : لبیک ! آپ نے پھر فرمایا :میری بات سنو ، صحابہ نے کہا :لبیک! ارشادہوا: عنقریب تم پرکچھ حکمران مسلط ہوں گے ، تم ظلم پر ان کی مدد نہ کرنا اوروہ شخص جوان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ حوض کوثر پر میرے پاس ہر گز نہیں آسکے گا۔(مستدرک حاکم ، ابن حبان )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

فضائل قرآن مجید

     فضائل قرآن مجید ارشاد باری تعالی ہے : بیشک جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اس مال سے خرچ کرتے ہیں ...