منگل، 24 مئی، 2022

یتیم سے شفقت

 

یتیم سے شفقت

حضرت ابوالورقا ء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جس نے کسی یتیم کے سرپر شفقت و پیارسے ہاتھ پھیر االلہ تعالیٰ اس شخص کیلئے ہاتھ کے نیچے آنے والے ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھ دیتا ہے ،ہر بال کے بدلے ایک گناہ مٹادیتا ہے اورہر بال کے بدلے ایک درجہ بلند فرمادیتا ہے۔ ‘‘

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس شخص نے یتیم مسلمان بچوں میں سے کسی یتیم کو اپنے ساتھ کھانے ،پینے میں شریک کئے رکھا حتیٰ کہ وہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کیلئے جنت کو واجب کردیتا ہے ہاں البتہ کوئی ایسا کام نہ کر بیٹھے جس کی اللہ تعالیٰ کے ہاں بخشش نہیں اور جس کی بینائی اللہ تعالیٰ سلب کرلے اوروہ حصول ثواب کیلئے صبر کرے تو ایسے شخص کیلئے بھی اللہ تعالیٰ جنت کو واجب کردیتا ہے مگر ایسے عمل سے گریزاں رہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل بخشش نہیں ۔ اور جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں وہ انہیں ادب سکھائے ،تعلیم وتربیت کرے اوران کے اخراجات کا بوجھ خوشدلی سے اٹھائے حتیٰ کہ انہیں بیاہ دے تواللہ تعالیٰ ایسے شخص کیلئے بھی جنت کو واجب کردیتا ہے مگر اس سے کوئی ایسی بدعملی نہ ہوجائے جس پر وہ عنداللہ بخشش کا حقدار نہ ٹھہرسکے، ایک بدوی نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !دو ہوں تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا دوبیٹیوں کی بھی احسن انداز میں تربیت کرکے ان کی شادی کردے تو تب بھی وہ جنتی ہے۔ 

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں آکر عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم میں بڑا سنگدل ہوں اوراپنی قساوت قلبی پر پریشان ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’اگر تو نرم دل ہونا پسند کرتا ہے تو یتیم کے سرپر شفقت ومحبت کا ہاتھ پھیراور اسے اپنے ساتھ کھانے میں شریک کر۔‘‘

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کبیرہ گناہ کون سے ہیں ؟آپ نے ارشادفرمایا کہ کبیرہ گناہ ۹ ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرنا،جان بوجھ کر مومن کو قتل کرنا ،لشکر اسلام میں شامل ہونے سے بھاگنا ،پاکدامن پر گناہ کی تہمت لگانا،یتیموں کا مال ہڑپ کرجانا،سود خورہونا،والدین کی نافرمانی کرنا،جادوکرنا،حرام کو حلال سمجھنا۔(تنبیہ الغافلین :  فقہیہ ابو اللیث سمرقندی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں