صوم اوراس کے مقاصد حسنہ(۱)
یہ ذکر نیم شبی یہ مراقبے یہ سرور
تیری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں
عبادات اسلامیہ میں روزہ ایک اہم رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے روزوں کی فرضیت کاایک بڑامقصد حصول تقویٰ قراردیا ہے فرضیت صوم کا حکم دینے کے بعد فرمایا: ’’تاکہ تم متقی بن جائو‘‘۔ تقویٰ ایک جامع لفظ ہے، جس کی تعبیر مختلف انداز سے کی گئی ہے، ’’تقویٰ کالغت میں معنی ہے نفس کو ہر ایسی چیز سے محفوظ کرنا جس سے ضرر کا اندیشہ ہو۔ عرف شرع میں تقویٰ کہتے ہیں ہر گناہ سے اپنے آپ کو بچانا اس کے درجے مختلف ہیں۔ ہر شخص نے اپنے درجے کے مطابق اس کی تعبیر فرمائی ہے میرے نزدیک سب سے مؤثر اورآسان تعبیر یہ ہے۔ ’’ یعنی تیرا رب تجھے وہاں نہ دیکھے جہاں جانے سے اس نے تجھے روکا ہے اوراس مقام سے تجھے غیر حاضر نہ پائے جہاں حاضر ہونے کا اس نے تجھے حکم دیا ہے‘‘۔ (ضیاء القرآن ) عرف میں تقویٰ اس صلاحیت کو کہا جاتا ہے جس کی وجہ سے آدمی نیکی سے محبت کرتا ہے اوربدی سے اسے نفرت ہوجاتی ہے ۔ آئیے دیکھیں کہ روزہ آدمی میں یہ صلاحیت کیسے پیدا کرتا ہے انسان میں اللہ تعالیٰ نے ملکیت(فرشتوں کی خصلت) اور بہیمیت(حیوانیت) دونوں صلاحیتیں رکھی ہیں۔قوت بہیمیت جتنی مضبوط اورطاقتور ہوتی ہے تو ملکیت کی صلاحیت اتنی ہی کمزور ہوتی ہے ملکوتی یاروحانی قوت جتنی کمزور ہوتی ہے آدمی میں تقویٰ کی صلاحیت اتنی ہی کم ہوتی جاتی ہے جذبہ بہیمیت کی زیادتی کا ایک مرکزی سبب کثرت خوردونوش ہوتا ہے اوربھوک اسی جذبہ بہیمیت کی شدت کو کمزور کرتی ہے اورملکیت کی قوت کو قوی اورمضبو ط کرتی ہے اور حیوانی یا بہیمیت کی کمی ہی انسان کو راہ حق پر گامزن رکھتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں