پیر، 7 دسمبر، 2020

بلاء وامتحان

 

 بلاء وامتحان

٭حضرت عبداللہ بن مغفّل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص دورِ جاہلیت کی ایک بدکار عورت سے ملا اوراس سے خوش طبعی کرنے لگا حتیٰ کہ اس نے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو اس نے کہا رُک جا کہ اللہ تعالیٰ نے شرک کوختم کرکے اسلام کو ظاہر کردیا ہے۔وہ شخص وہاں سے بھاگا تواس کا چہرہ ایک دیوار سے جالگا۔اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر یہ واقعہ عرض کیا توآپ نے ارشادفرمایا تووہ ایسا بندہ ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے خیر کا ارادہ کرتا ہے تو اسکے گناہ کی سزا اسے جلد ہی دے دیتا ہے اور جب کسی بندے سے شرکاارادہ کرتا ہے تو اس کے گناہ کو اس پر روک رکھتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے قیامت کے روز گدھے کی طرح پائے گا۔ ٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے فرمایا کیا تجھے کبھی أم ملا م نے پکڑااس نے عرض کیا وہ کیا ہوتی ہے؟آپ نے فرمایا:گوشت اورچمڑے درمیان حدّت وحرات ہوتی ہے اس نے کہا مجھے تو یہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی آپ نے پھر کہاکیا تجھے صداع بھی پہنچی ہے؟اس نے کہا وہ کیا ہوتی ہے؟آپ نے فرمایا وہ انسان کے سرمیں ایک شریان ہوتی ہے جس کی وجہ سے سرمیں درد ہوتا ہے اس نے کہا مجھے توکبھی دردِسر بھی نہیں ہوا جب وہ واپس ہوا۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس کو دوزخی آدمی دیکھنے کی رغبت ہووہ اس شخص کودیکھ لے۔
٭حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر حاضر ہوئے تو آپ بخار کی حالت میں تھے اورآپ پر چادر مبارک موجود تھی ۔ابوسعید نے آپ کے بدن مبارک پر ہاتھ رکھا توبخار کی تپش چادر کے اوپر سے محسوس ہونے لگی آپ نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ کے بخار کی تپش اتنی شدید ہے تو آپ نے فرمایا:جماعتِ انبیاء پر بلاء وآزمائش بھی سخت ڈالی جاتی ہے اورہمیں أجر وثواب بھی بے حساب دیا جاتا ہے پھر ابوسعید نے عرض کیایارسو ل اللہ !سب سے زیادہ کن لوگوں پر تکلیف آتی ہے؟توآپ نے فرمایا:انبیاء کرام پر پھر علماء اورپھر صالحین پر۔ صالحین وکاملین سے جب کسی کو فقر میں مبتلا کیا جاتا ہے تووہ سوا اپنی اونی قباء کے جو اس نے پہن رکھی ہوتی ہے ،کچھ نہیں پاتا اوراسے جو ئوں کے عذاب سے مبتلا کیاجاتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے ختم کرڈالتی ہیں مگر وہ اپنی اس بلاء ومصیبت پر تمہیں تمہاری خوشی وعطاسے بھی زیادہ خوش ہوتاہے۔( ا لآ د ا ب : ا ما م ابوبکر احمدبن حسین بیہقی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں